بڑے سلیقے سے زندگی کو عذاب کر کے چلا گیا تھا
بڑے سلیقے سے زندگی کو عذاب کر کے چلا گیا تھا
وہ کیا گیا تھا کہ میری دنیا کو خواب کر کے چلا گیا تھا
ہم اس کی یادوں کی بکھری کرچوں کو اپنی پلکوں سے چن رہے تھے
وہ اتنی عجلت میں تھا کہ سب کچھ خراب کر کے چلا گیا تھا
یہ کس کے جانے کے بعد اب تک ہم اپنے اشکوں کو پی رہے ہیں
یہ کون تھا جو ہماری آنکھیں شراب کر کے چلا گیا تھا
کم اہل ہوتا تو چھوڑ جانے میں پھر بھی تھوڑا سا وقت لیتا
پڑھا لکھا تھا تو جلدی کار ثواب کر کے چلا گیا تھا
وہ اپنے حصے کی نفرتوں پہ بھی آ کے تھوڑی سی بات کرتا
محبتوں کا تو خیر سارا حساب کر کے چلا گیا تھا
میں پھر بھی اس کو دعائیں دوں گا یہ میری فطرت کا ہے تقاضا
جو میری راتیں جو میری نیندیں خراب کر کے چلا گیا تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.