بڑے سکون سے خود اپنے ہم سروں میں رہے
بڑے سکون سے خود اپنے ہم سروں میں رہے
جب آئنہ صفت انسان پتھروں میں رہے
بھلا وہ کیسے جرائم کے ہاتھ کاٹیں گے
جو سہمے سمٹے سے خود اپنے بستروں میں رہے
نفس نفس تھا بکھرنے کا سلسلہ جاری
برائے نام ہی محفوظ ہم گھروں میں رہے
ہماری نکتہ رسی اس قدر گراں گزری
کہ بن کے خار ہمیشہ نظر وروں میں رہے
صحیفے فکر و نظر کے جو دے گئے ترتیب
وہی تو شعر و سخن کے پیمبروں میں رہے
اٹھائے دوش پہ مصلوب حسرتوں کی لاش
ہم اپنے شہر کے خوں بار منظروں میں رہے
تراش کر نئی تہذیب کے صنم ہم لوگ
بصد وقار زمانے کے آزروں میں رہے
- کتاب : Roshni Ke Phool (Pg. 21)
- Author : Anwar Minai
- مطبع : Maktaba Jamia Ltd. Urdu Bazar Jamia Nagar, Delhi (1986)
- اشاعت : 1986
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.