بڑھ گئی ہیں قربتیں بھی فاصلوں کے ساتھ ساتھ
بڑھ گئی ہیں قربتیں بھی فاصلوں کے ساتھ ساتھ
اور محبت بڑھ رہی ہے قربتوں کے ساتھ ساتھ
ہم جو تھے محو سفر یک لخت تنہا ہو گئے
کھو گئی منزل ہماری راستوں کے ساتھ ساتھ
جو محبت کے امیں تھے کس طرف کو چل دئے
بند دروازہ پڑا ہے کھڑکیوں کے ساتھ ساتھ
چائے کا کپ ہاتھ میں تھا اور غزل جاری رہی
فاعلاتن فاعلاتن کی دھنوں کے ساتھ ساتھ
میں سڑک پر چل رہی ہوں تھام کر اس کا خیال
ایک صحرا چل رہا ہے پانیوں کے ساتھ ساتھ
قہقہے تنہائی دہشت میں مری تاریکیاں
رات کاٹی جا رہی ہے رتجگوں کے ساتھ ساتھ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.