بڑھ گیا کچھ اور دل کا اضطراب
بڑھ گیا کچھ اور دل کا اضطراب
کیا ستم ہے اے نگاہ باریاب
بن گئی بجھتے تبسم کا شرار
وہ دم رخصت تری چشم پر آب
اے خوشا وہ دل کہ جس کی ہر خلش
ہے مجسم کچھ سکوں کچھ اضطراب
رات کی نیندیں ہوئیں جن سے حرام
دیکھتا ہوں ان حسیں راتوں کے خواب
بے پیے رہتا تھا جب ہر دم سرور
ہائے وہ سرمستی عہد شباب
نشۂ دل سے لہکتا تھا چمن
آسمانوں سے برستی تھی شراب
موج نغمہ بن گئی تھی زندگی
بج رہے تھے دل میں طاؤس و رباب
ماہتاب شوق ہم راہ سفر
آفتاب کامرانی ہم رکاب
وہ نگاہوں میں قیامت کا سکوں
وہ دھڑکتے دل میں حشر اضطراب
مدتیں گزریں مگر اب تک جمالؔ
یاد ہے وہ جاگتی آنکھوں کا خواب
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.