بڑھا اب اور تقاضے نہ چشم نم اپنے
بڑھا اب اور تقاضے نہ چشم نم اپنے
چھپا کے سب سے کہاں تک لکھوں الم اپنے
ہوئی ہیں اس سے وہ باتیں بھی جو کبھی نہ ہوئیں
اور اس میں بھول گئے ہم تو کتنے غم اپنے
سکون دل کی طلب وحشتوں کے اندیشے
یہی رہے ہیں شب و روز بیش و کم اپنے
کسے تلاش کریں کس کے ہم سفر بن جائیں
خود اپنی راہ میں اٹھتے نہیں قدم اپنے
کچھ اس کی زلف شکن در شکن کے رمز کھلیں
رہ حیات سمیٹے جو پیچ و خم اپنے
سکون قلب و غم دہر کی کشاکش میں
یہی ہوا کہ تمہارے ہوئے نہ ہم اپنے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.