بڑھا کر آنکھ کے تنکے کو بھی شہتیر کرتے ہیں
بڑھا کر آنکھ کے تنکے کو بھی شہتیر کرتے ہیں
چلو اچھا ہے کچھ تو وہ مری تشہیر کرتے ہیں
جو الجھے ہیں انہیں وہ اور بھی گمبھیر کرتے ہیں
مسائل حل نہیں کرتے ہیں بس تقریر کرتے ہیں
سوا مایوسیوں کے کچھ انہیں حاصل نہیں ہوتا
مٹانے کی ہمیں جو رات دن تدبیر کرتے ہیں
ہمارے کون سے یہ کام آئے گی بتاؤ تو
تمہارے نام آؤ دل کی ہم جاگیر کرتے ہیں
نظر میں رقص کرتے ہیں بہت سے گمشدہ منظر
تمہارا نام جب کاغذ پہ ہم تحریر کرتے ہیں
مری آنکھوں میں ہی ذوق طلب کی کچھ کمی ہوگی
وگرنہ جلوہ دکھلانے میں کیوں تاخیر کرتے ہیں
چلو ساحل پہ چل کر دیکھتے ہیں داستان غم
سنا ہے ڈوبنے والے بھی کچھ تحریر کرتے ہیں
جنہیں پاس وفا مختار از حد راس آتا ہے
وہی ایوان الفت خون سے تعمیر کرتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.