بڑھا کے ہاتھ زمیں سے اٹھا لیا جائے
بڑھا کے ہاتھ زمیں سے اٹھا لیا جائے
جو بچ گیا ہے اسی کو بچا لیا جائے
انا کی جنگ نے برباد کر دیے رشتے
اگرچہ عشق ہے تو سر جھکا لیا جائے
ہمارے دل پہ کبھی آپ کی حکومت تھی
تو کیوں نہ آپ سے ہی مشورہ لیا جائے
کہ جگمگاتی اداسی ہے شہر میں تیرے
چلو اداسی کا مل کر مزا لیا جائے
اٹھے تو چل ہی پڑیں گے یہ کارواں کے ساتھ
گرے پڑوں کو گلے سے لگا لیا جائے
میں ایک چور چراتا ہوں قیمتی زیور
تمہاری آنکھ سے آنسو چرا لیا جائے
سلگتی ریت کے اس پار عشق کا دریا
مرے خیال سے پاؤں جلا لیا جائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.