بڑھے ہیں ہاتھ کہاں یہ تو اک نمائش ہے
بڑھے ہیں ہاتھ کہاں یہ تو اک نمائش ہے
میں ڈوب جاؤں مرے دوستوں کی خواہش ہے
کھلی فضا میں کہیں خیمہ ڈال لیں چل کر
گھٹن ہے کمرے کے اندر غموں کی بارش ہے
نہ جانے کیا ہو مآل سفر نہیں معلوم
قدم قدم پہ مرے دل کی آزمائش ہے
غبار راہ تھا میں تو نے حوصلہ بخشا
مجھے گلے سے لگایا تری نوازش ہے
یہ کیسا موسم شاداب ہے کہ اب کے برس
شجر ہرا ہے نہ پتوں میں کوئی جنبش ہے
کھلے نہ پھول کوئی میرے دل کے آنگن میں
ہے چال دھوپ کی پیکرؔ ہوا کی سازش ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.