بڑھیں گے اور بھی یوں سلسلے حجابوں کے
بڑھیں گے اور بھی یوں سلسلے حجابوں کے
کر اپنی بات حوالے نہ دے کتابوں کے
میں شہر گل کا مسافر مرے شریک سفر
صعوبتوں کی یہ راتیں یہ دن عذابوں کے
تری نظر سے عبارت تھے تیرے ساتھ گئے
وہ پھول میرے خیالوں کے رنگ خوابوں کے
تمام عمر پھر اک کرب کی چتا میں جلے
ہم ایک پل جو رکے شہر میں گلابوں کے
ہٹایا رنگ کا پودا تو زخم زخم تھا پھول
چمن چمن تھے وہی سلسلے سرابوں کے
ابھی وہ حبس ہے خاورؔ کہ دم الجھتا ہے
ابھی کھلے رکھو دروازے اپنے خوابوں کے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.