Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

بڑھتے بڑھتے کوئی دن میں پہلے تو دریا ہوئے

بشیر احمد بشیر

بڑھتے بڑھتے کوئی دن میں پہلے تو دریا ہوئے

بشیر احمد بشیر

MORE BYبشیر احمد بشیر

    بڑھتے بڑھتے کوئی دن میں پہلے تو دریا ہوئے

    پھر پڑی افتاد کچھ ایسی کہ ہم صحرا ہوئے

    کتنا سمجھایا یہ پتھر اور پتھر ہو گئے

    وائے قسمت ہم بھی کیسے دور میں برپا ہوئے

    تھی ازل سے ہی یہ مٹی تیرہ باطن دوں سرشت

    تھے ہمیں ناداں کبھی پتھر بھی آئینہ ہوئے

    آگ برساتا ہوا آخر وہ دن بھی آ گیا

    بھر گئے روحوں میں شعلے جسم انگارہ ہوئے

    سب اچانک تج گئے بستی کھلے در چھوڑ کر

    چلمنیں سب بجھ گئیں سب بام بے جلوہ ہوئے

    چوکھٹوں پر اجنبی قدموں کی ابھریں آہٹیں

    سیڑھیاں دھڑکیں چھتیں لرزیں دریچے وا ہوئے

    چاند کتنے اس افق پر ڈوب کر ابھرے ادھر

    کتنے سورج اس طرف پنہاں ادھر پیدا ہوئے

    لے گئے تم بھید سارے ساتھ یہ اچھا ہوا

    تم ہوئے افشا نہ ان گلیوں میں ہم رسوا ہوئے

    وہ جھروکا دم بخود گم صم رہا پھر بھی بشیرؔ

    میں نے سو پوچھا وہ روز و شب وہ لمحے کیا ہوئے

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے