بڑھتی ہوئی نفرت کو محبت سے مٹا دے
بڑھتی ہوئی نفرت کو محبت سے مٹا دے
دنیا کو بھی جینے کا یہ انداز سکھا دے
جاتے ہوئے لمحوں کا ہے بس اتنا تقاضا
بجھتے ہوئے شعلوں کو نہ پھر کوئی ہوا دے
کچھ ایسی خطائیں ہیں جو ہو جاتی ہیں سب سے
مالک پہ یہ چھوڑا ہے وہ جو چاہے سزا دے
فرزانوں سے پوچھا تھا کہ کس بات پہ گم ہیں
کہنے لگے ہنس کے کوئی دیوانہ بنا دے
بے باک سی فطرت پہ انہیں ناز بہت ہے
تہذیبی تقاضے بھی ہیں کچھ ان کو بتا دے
سوچا تھا کہ ان کو کوئی پیغام نہ دیں گے
موسم کا تقاضا ہے کوئی ان کو بلا دے
گزرے ہوئے لمحوں کو اگر ڈر ہے تو اتنا
شمشادؔ انہیں ذہن سے اپنے نہ ہٹا دے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.