بڑی دانائی سے انداز عیاری بدلتے ہیں
بڑی دانائی سے انداز عیاری بدلتے ہیں
بدلتے موسموں میں جو وفاداری بدلتے ہیں
گرانی ہو کہ ارزانی انہیں تو مل ہی جاتے ہیں
ضرورت جب بھی ہوتی ہے وہ درباری بدلتے ہیں
ضرورت ایسے اہل دل کی ہے اب میرے لوگوں کو
جو ترتیب رموز زندگی ساری بدلتے ہیں
تعلق کیا فقیران حرم کا شہریاروں سے
ہم ایسے لوگ کب اپنی وفاداری بدلتے ہیں
اسیر مصلحت خود ہو گئے وہ جو یہ کہتے تھے
پرانی مصلحت ہیں صورتیں ساری بدلتے ہیں
چلو اک بار پھر دار و رسن کی آزمائش ہو
چلو اک بار پھر رسم ستم گاری بدلتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.