بڑی حسین و طرب زا کتاب پڑھتا ہوں
بڑی حسین و طرب زا کتاب پڑھتا ہوں
میں ان کا قصۂ اوج شباب پڑھتا ہوں
کبھی کبھی تو میں اک سطر بھی نہیں پڑھتا
کبھی کتاب کے بعد از کتاب پڑھتا ہوں
خط ان کا ہاتھ میں ہے دل پہ بے خودی طاری
میں خط کہاں خط جام شراب پڑھتا ہوں
نظر سے ان کی ملا کر نظر سر محفل
میں ہر سوال کا اپنے جواب پڑھتا ہوں
ردائے لالہ و گل بھی کتاب کا ہے ورق
میں اس میں قصۂ حسن و شباب پڑھتا ہوں
کبھی تو یوں بھی مری زندگی لگی ہے مجھے
کہ جیسے میں کسی مجنوں کا خواب پڑھتا ہوں
اسی میں مجھ کو ملا میرے درد کا درماں
اسی لیے تو میں ام الکتاب پڑھتا ہوں
جو خط بھی لکھوں تو فوراً جواب آتا ہے
میں روز ان کا جواب الجواب پڑھتا ہوں
کسے ہے شوق جمالیؔ غزل سنانے کا
بہ حکم صدر فضیلت مآب پڑھتا ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.