بڑی حویلی کے تقسیم جب اجالے ہوئے
جو بے چراغ تھے وہ بھی چراغ والے ہوئے
نہ آئنوں کو خبر تھی نہ دست وحشت کو
کہاں گریں گے یہ پتھر جو ہیں اچھالے ہوئے
جو تخت و تاج پہ تنقید کرتے پھرتے ہیں
یہ سارے لوگ ہیں دربار سے نکالے ہوئے
پھر آج بھوک ہمارا شکار کر لے گی
کہ رات ہو گئی دریا میں جال ڈالے ہوئے
انہیں خبر ہی نہیں سر نہیں ہیں شانوں پر
جو اپنے ہاتھوں میں دستار ہیں سنبھالے ہوئے
وہ لوگ بھی تو کناروں پہ آ کے ڈوب گئے
جو کہہ رہے تھے سمندر ہیں سب کھنگالے ہوئے
کسی کے آنے پہ اب تالیوں کا شور کہاں
وہ ہار سوکھ چکے ہیں گلے میں ڈالے ہوئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.