بڑی جانی ہوئی آواز میں کس نے بلایا ہے
بڑی جانی ہوئی آواز میں کس نے بلایا ہے
کوئی گزرے ہوئے وقتوں سے شاید لوٹ آیا ہے
چلو اب سوچ کر یہ ہی شرافت سے بچھڑ جائیں
یہ دل ول تو جوانی میں سبھی نے ہی لگایا ہے
ہمیں تو لگ رہا تھا یہ کہ ہم گمنام ہیں لیکن
کسی نے آج پھر دروازہ دل کا کھٹکھٹایا ہے
ہمارا نام ہی آیا نہیں پورے فسانے میں
کہانی کو کچھ اس انداز سے اس نے سنایا ہے
ہمارے دل کا وہ آنگن جہاں تارے نہ تھے کل تک
اسی میں چودھویں کا چاند پورا جگمگایا ہے
نہ کوئی خط ملا ہم کو نہیں پیغام کوئی پر
سنا دعوت کا اس نے شہر میں رقعہ گھمایا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.