بڑی مدت سے تھا اندر مگر کل ہی نکالا ہے
بڑی مدت سے تھا اندر مگر کل ہی نکالا ہے
تمہیں کھونے کا تھا دل میں جو ڈر کل ہی نکالا ہے
ہمیں کیا خاک تھا معلوم ایسے دل دکھائے گا
پرانا خط جو ہم نے کھوج کر کل ہی نکالا ہے
یہ تیرے خواب بھی کمبخت راتوں کو ان آنکھوں میں
مسلسل پھر رہے تھے در بہ در کل ہی نکالا ہے
اک عرصہ ہو گیا تجھ کو نکالے پھر نہ جانے کیوں
لگا ایسا کہ جیسے بیشتر کل ہی نکالا ہے
نکالا ہے اسے حامدؔ یوں پہلے بھی نگاہوں سے
مگر اس دل سے اس کو اس قدر کل ہی نکالا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.