بڑی مشکل کہانی تھی مگر انجام سادہ ہے
بڑی مشکل کہانی تھی مگر انجام سادہ ہے
کہ اب اس شخص کا ہم سے بچھڑنے کا ارادہ ہے
اور اس کے بعد اک ایسے ہی لمحے تک ہے خاموشی
ہمیں در پیش پھر سے لمحۂ تجدید وعدہ ہے
سنو رستے میں اک جلتا ہوا صحرا بھی آئے گا
کہو کب تک ہمارے ساتھ چلنے کا ارادہ ہے
ہمیں آسانیوں سے پیار تھا اور لوگ کہتے تھے
اگر منزل سے ہٹ جائیں تو ہر رستہ کشادہ ہے
ستارہ در ستارہ ٹوٹتا ہے آسماں تو بھی
ترے قصے میں بھی میری کہانی کا اعادہ ہے
میں ہوں نا معتبر منزل کی خاطر معتبر رہ پر
وجود خواہش جاں پر دعاؤں کا لبادہ ہے
کچھ ایسی شدتوں سے ہم گزر کر آئے ہیں عادلؔ
ہمیں تیری ضرورت بھی ضرورت سے زیادہ ہے
- کتاب : Beesveen Sadi Ki Behtareen Ishqiya Ghazlen (Pg. 92)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.