بڑی مشکل سے اب شاداب ڈالی ہو گئی ہوگی
بڑی مشکل سے اب شاداب ڈالی ہو گئی ہوگی
خزاں کے سامنے لیکن سوالی ہو گئی ہوگی
ہمارے خانۂ دل میں وہ جگنو بن کے آئے گا
مگر تب کچھ زیادہ رات کالی ہو گئی ہوگی
اسے اقوال دے کر پر بھلا کیسے یقیں آتا
کہ میرے باغ کی ہر شاخ خالی ہو گئی ہوگی
فضائے میکدہ بدلے گی میری باری آتے ہی
سبو ٹوٹیں گے اور بوتل بھی خالی ہو گئی ہوگی
لب گویا پہ قدغن سے وہ کیونکر یہ سمجھتا ہے
کہ میرے حق میں شیریں اس کی گالی ہو گئی ہوگی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.