بدلا ہوا دنیا کا چلن دیکھ رہا ہوں
بدلا ہوا دنیا کا چلن دیکھ رہا ہوں
تہذیب کے ماتھے پہ شکن دیکھ رہا ہوں
تو نے جو گرا لیں رخ پر نور پہ زلفیں
سورج کے بھی چہرے پہ گہن دیکھ رہا ہوں
وہ مجھ سے وفاؤں کی سند مانگ رہے ہیں
میں جن کو یہاں عہد شکن دیکھ رہا ہوں
پھولوں میں نہ پہلی سی وہ خوشبو ہے نہ وہ رنگ
بھونروں کو گرفتار محن دیکھ رہا ہوں
جس عہد میں فن کار کی عزت نہیں باقی
میں آج وہی دور فتن دیکھ رہا ہوں
صحرا ہو کہ گلزار گرا دیتا ہے بجلی
کیا طور ترے چرخ کہن دیکھ رہا ہوں
اب رند بھی ایسے میں بدل جائیں تو بہتر
بدلا ہوا ساقی کا چلن دیکھ رہا ہوں
اطوار زمانے کے عجب ہو گئے گوہرؔ
عصمت کی کلائی میں رسن دیکھ رہا ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.