بدلا مزاج میں نے جو اپنا ہوا کے ساتھ
بدلا مزاج میں نے جو اپنا ہوا کے ساتھ
دریا تھا میرے ساتھ کنارا ہوا کے ساتھ
پھر یوں ہوا کہ خواب سرا میں ہوا چلی
پھر یوں ہوا کہ اڑ گیا سپنا ہوا کے ساتھ
میں بجھ گیا ہوں آپ کی صرف ایک پھونک سے
صدیوں لڑا ہوں ورنہ میں تنہا ہوا کے ساتھ
دنیا سے اختلاف ہے اس بات پر مجھے
جس سمت کی ہوا چلے دنیا ہوا کے ساتھ
تیرے بدن کو چھو کے گزرتی ہے کس لیے
بس اس پہ اختلاف ہے میرا ہوا کے ساتھ
منزل خلوص کی نہ مجھے آج تک ملی
اس راستے پہ کاش نہ چلتا ہوا کے ساتھ
اقرارؔ کیا کہوں کہ وہ خوشبو سا ایک شخص
چاروں طرف وہ اور بھی مہکا ہوا کے ساتھ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.