بدلے تعلقات فسانہ بدل گیا
بدلے تعلقات فسانہ بدل گیا
تم کیا چلے گئے کہ زمانہ بدل گیا
حالات کے شعور سے برہم ہے آدمی
سرگم میں دم نہیں ہے ترانہ بدل گیا
احساس اور عقل کی مجبوریاں نہ پوچھ
صورت بدل گئی تو بہانہ بدل گیا
وہ مشغلہ ہوں میں جسے جینا کہا کریں
میں ہوں وہ سلسلہ جو ٹھکانا بدل گیا
میں ایک راہ رو جسے منزل نہیں قبول
میں ایک ولولہ جو زمانہ بدل گیا
معنی بدک کے رہ گئے صدیوں کی بھیڑ میں
لفظوں کی آندھیوں کا زمانہ بدل گیا
ایسی ہوا چلی ہے کہ بھڑکے ہے آرزو
ایسی گھٹا اٹھی کہ فسانہ بدل گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.