بدنامیٔ الفت کو یہ عار نہ سمجھے گا
بدنامیٔ الفت کو یہ عار نہ سمجھے گا
اس دل کو نہ سمجھاؤ زنہار نہ سمجھے گا
بیمار ہوا ہوں میں اک عشوۂ پنہاں سے
عیسیٰ بھی مرے دل کو آزار نہ سمجھے گا
حرص اس لب شیریں کی کیا دل سے مرے کم ہو
پرہیز کبھو اچھا بیمار نہ سمجھے گا
غفلت کو جوانی کی کچھ پوچھو نہ اے زاہد
بے ہوشی کی لذت کو ہشیار نہ سمجھے گا
گو راہ محبت میں جاتی ہیں چلی جانیں
مرد رہ عشق اس کو دشوار نہ سمجھے گا
مجھ سے ہے اسے ملنا اک ننگ کا باعث ہے
اغیار کے ملنے کو وہ عار نہ سمجھے گا
سمجھانے دو ناصح کو مت منع کرو یارو
جب تک نہ سنے گا وہ دو چار نہ سمجھے گا
حال دل خوں گشتہ نامیؔ نے لہو رو رو
نامہ میں کیا انشا پر یار نہ سمجھے گا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.