بدرؔ ظاہر رخ سے ہے آثار مرگ
بدرؔ ظاہر رخ سے ہے آثار مرگ
عشق کا آزار ہے آزار مرگ
بند ہو کر دیدۂ عبرت کھلے
سمجھے بعد مرگ ہم اسرار مرگ
دہریے منکر خدا کے ہوں تو ہوں
کر نہیں سکتے مگر انکار مرگ
کیا بچے عمر گریزاں بھاگ کر
تیز تر ہے برق سے رفتار مرگ
نزع میں ہوں جلد کر دو خاتمہ
لو نگاہ ناز سے تم کار مرگ
ہجر کی دشواریاں سہل اس نے کی
مرگ میری یار ہے میں یار مرگ
مرنے والے پردہ پوشی کرنے ہیں
چھپتے ہیں لیکن کہیں آثار مرگ
سب برابر ہیں جوان و طفل و پیر
لاابالی ہے مگر سرکار مرگ
راہزن کا نقد جاں کو ڈر نہیں
ہے عجب حصن حصیں دیوار مرگ
خشک لب پتھرائیں آنکھیں رنگ زرد
بدرؔ چھپتے ہیں کہیں آثار مرگ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.