بغیر بولے مرا مدعا سمجھتا ہے
پرانا دوست ہے سو مسئلہ سمجھتا ہے
ادھورا چھوڑ کے کچھ دن کو بھول جاتا ہے
کہاں سے جوڑنا ہے سلسلہ سمجھتا ہے
تو پھر وہ کیسے فراموش اپنا عکس کرے
تمہاری آنکھوں کو جو آئنہ سمجھتا ہے
ہوا کا شور ہو یا بارشوں کی آہٹ ہو
کواڑ کھٹکے کو آواز پا سمجھتا ہے
چراغ جس کو میسر نہیں ہوا وہ شخص
بہت اندھیرا ہو تو راستہ سمجھتا ہے
کبھی کبھار ملاقات کرنے والے بتا
تو کس حساب سے خود کو مرا سمجھتا ہے
اٹھا کے رکھتا ہے خود ہی وہ اپنی چیزوں کو
پھر اپنے آپ انہیں گمشدہ سمجھتا ہے
قدم بڑھا نہیں سکتا جو آگے سدرہ سے
حدود جانتا ہے منتہیٰ سمجھتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.