بغیر خوبی و خدمت بشر اچھے نہیں لگتے
بغیر خوبی و خدمت بشر اچھے نہیں لگتے
نہ جن میں پھول پھل ہوں وہ شجر اچھے نہیں لگتے
سفر کا لطف گھر کے بام و در اچھے نہیں لگتے
وہ جس دن سے گئے شام و سحر اچھے نہیں لگتے
وفا کے راستے میں تو ستم سہنا ہی پڑتے ہیں
ترے شکوے دل دیوانہ گر اچھے نہیں لگتے
دلوں میں پیار چہرے پر شگفتہ پن نہ ہو جن کے
مجھے وہ صاحبان رہ گزر اچھے نہیں لگتے
خدا رکھے محبت نے نیا جادو جگایا ہے
انہیں اب میری آنکھوں میں گہر اچھے نہیں لگتے
وہ جن کو سن کے اک مدت سے ٹس سے مس نہیں ہوتے
مجھے وہ نالہ ہائے بے اثر اچھے نہیں لگتے
رہ غم پر اکیلا چھوڑ کر وہ جب سے بچھڑے ہیں
مجھے اس دن سے خورشید و قمر اچھے نہیں لگتے
جنہیں دنیا سے اپنا حال تک کہنا نہیں آتا
حقیقت میں وہ اچھے ہوں مگر اچھے نہیں لگتے
خدا جانے مری قسمت کہاں سے ڈھونڈھ لائی ہے
کچھ ایسے ہم سفر جو ہم سفر اچھے نہیں لگتے
مجھے شاکرؔ یقیں ہوتا نہیں اب ان کے وعدوں کا
اب ان فرضی جہازوں کے سفر اچھے نہیں لگتے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.