بغیر مطلب کے مہربانی نہیں چلے گی
بغیر مطلب کے مہربانی نہیں چلے گی
غریب لوگوں میں بد گمانی نہیں چلے گی
یہاں پہ کوئی وفا کی باتیں نہیں کرے گا
ہماری محفل میں بد زبانی نہیں چلے گی
اب اپنے لہجے میں شعر کہنے پڑیں گے سب کو
پرائے لہجوں کی ترجمانی نہیں چلے گی
ذرا ادب سے بزرگ لوگوں سے بات کیجے
زیادہ دن تک یہ نوجوانی نہیں چلے گی
اداس لوگوں کو کون ہنسنا سکھا رہا ہے
خزاں کے موسم میں باغبانی نہیں چلے گی
اگر سلیقہ پتہ ہو تم کو تو عشق کرنا
بغیر موسم کے شیروانی نہیں چلے گی
یہاں کی چھوڑو عبید احمدؔ وہاں کی سوچو
بہ روز محشر کوئی کہانی نہیں چلے گی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.