بغیر سوچے ہوئے ارض حال کرتے رہے
بغیر سوچے ہوئے ارض حال کرتے رہے
جواب کچھ نہ ملا ہم سوال کرتے رہے
کبھی تو ڈوبے ندی میں مگر کبھی ہم نے
سمندروں کو اچھالا کمال کرتے رہے
اسی سے نام ملا ہے اسی سے عزت بھی
جو کام سہل بہت تھے محال کرتے رہے
کھڑے رہے یوں ہی آنکھوں میں اشک جاری کیے
ہر ایک لمحۂ شب لا زوال کرتے رہے
کبھی کسی کی محبت کا دم بھی بھر آئے
یہ ایک کام بھی ہم خال خال کرتے رہے
تو ان کو ہم سے تھا بس ایک یہ تعلق خاص
مری قبا سے لہو اپنا لال کرتے رہے
- کتاب : سخن دریا (Pg. 93)
- Author : عبید الرحمن
- مطبع : عرشیہ پبلی کیشن
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.