بگولہ بن کے ناچتا ہوا یہ تن گزر گیا
بگولہ بن کے ناچتا ہوا یہ تن گزر گیا
ہوا میں دیر تک اڑا غبار اور بکھر گیا
ہماری مٹی جانے کون ذرہ ذرہ کر گیا
بغیر شکل یہ وجود چاک پر بکھر گیا
یہ روح حسرت وجود کی بقا کا نام ہے
بدن نہ ہو سکا جو خواب روح میں ٹھہر گیا
عجب سی کشمکش تمام عمر ساتھ ساتھ تھی
رکھا جو روح کا بھرم تو جسم میرا مر گیا
ہر ایک راہ اس کے واسطے تھی بے قرار اور
مسافر اپنی دھن میں منزلوں سے بھی گزر گیا
اڑا دی راکھ جسم کی خلا میں دور دور جب
علیناؔ آسمانی نور روح میں اتر گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.