بگولوں کا بلاوا آ چکا ہے دیکھتے کیا ہو
بگولوں کا بلاوا آ چکا ہے دیکھتے کیا ہو
چلو قدموں میں اب تو راستہ ہے دیکھتے کیا ہو
سمندر سے لپٹ کر دل کا ہر ارماں نکال آؤ
تلاطم اب تمہارا ناخدا ہے دیکھتے کیا ہو
ابھی بھی وقت ہے اے دوستو اس کو بدل ڈالو
بہت زہریلی یہ آب و ہوا ہے دیکھتے کیا ہو
فلک تو صرف آنکھوں کو تھکانے کا بہانہ ہے
نکل لو ہاتھ بھر کا فاصلہ ہے دیکھتے کیا ہو
اٹھو اور اس میں مل جاؤ کہ سارا کارواں عابدؔ
تمہارے واسطے ٹھہرا ہوا ہے دیکھتے کیا ہو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.