بہہ رہی ہے پھر وہی پروا سہانی رات میں
بہہ رہی ہے پھر وہی پروا سہانی رات میں
چل پڑی ہے سوپن کی پھر راجدھانی رات میں
لوٹ آیا ہے مرا بچپن دوبارہ پھر وہی
پھر سنائیں گی مجھے دادی کہانی رات میں
پھر لٹے گا دل کسی کا دیکھنا آکاش میں
بڑھ رہی ہے چاند کی پھر نت جوانی رات میں
پھر ستاروں کی کوئی بارات نکلے گی یہاں
پھر اتر آئیں گی پریاں آسمانی رات میں
پھر چمکنے لگ گئے جگنو مرے اطراف میں
پھر سے ملنے آ گئی پاگل دیوانی رات میں
پھر کمل کھلنے لگے ہیں گاؤں کے تالاب میں
پھر مہکنے لگ گئی ہے رات رانی رات میں
چھوٹی موٹی بات پر لڑنا جھگڑنا روز ہی
دن کی ساری دشمنی پھر بھول جانی رات میں
اور سننا ہے اگر اپدیشؔ آنا گاؤں میں
پھر سنائیں گے کبھی باقی کہانی رات میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.