بہا کر خون بھی روزی میسر کیوں نہیں ہوتی
بہا کر خون بھی روزی میسر کیوں نہیں ہوتی
اجارہ داریوں کی حد مقرر کیوں نہیں ہوتی
سیاست نے بدل ڈالے سبھی مفہوم لفظوں کے
شرافت اب دغا بازی سے بہتر کیوں نہیں ہوتی
اپاہج باپ تو کہتا ہے گھر کی روشنی اس کو
وہ گھر کی روشنی ہر رات گھر پر کیوں نہیں ہوتی
گلوں کی زخم کاری کا عمل جاری ہے مدت سے
طبیعت نرم خو کانٹوں کی خوگر کیوں نہیں ہوتی
بس اس طبی حقیقت پر امیر شہر حیراں ہے
کہ رکشا کھینچنے والے کو شوگر کیوں نہیں ہوتی
مزاجوں کا تغیر ہے کہ موسم میں ہے تبدیلی
وہ پہلی سی خوشی اب تم سے مل کر کیوں نہیں ہوتی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.