Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

بہا کر خون بھی روزی میسر کیوں نہیں ہوتی

فاروق ارگلی

بہا کر خون بھی روزی میسر کیوں نہیں ہوتی

فاروق ارگلی

MORE BYفاروق ارگلی

    بہا کر خون بھی روزی میسر کیوں نہیں ہوتی

    اجارہ داریوں کی حد مقرر کیوں نہیں ہوتی

    سیاست نے بدل ڈالے سبھی مفہوم لفظوں کے

    شرافت اب دغا بازی سے بہتر کیوں نہیں ہوتی

    اپاہج باپ تو کہتا ہے گھر کی روشنی اس کو

    وہ گھر کی روشنی ہر رات گھر پر کیوں نہیں ہوتی

    گلوں کی زخم کاری کا عمل جاری ہے مدت سے

    طبیعت نرم خو کانٹوں کی خوگر کیوں نہیں ہوتی

    بس اس طبی حقیقت پر امیر شہر حیراں ہے

    کہ رکشا کھینچنے والے کو شوگر کیوں نہیں ہوتی

    مزاجوں کا تغیر ہے کہ موسم میں ہے تبدیلی

    وہ پہلی سی خوشی اب تم سے مل کر کیوں نہیں ہوتی

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے