بہا کچھ اشک بہا رتجگوں کے باب سجا
بہا کچھ اشک بہا رتجگوں کے باب سجا
شبابؔ اپنے لئے اک نیا عذاب سجا
دھنک کے رنگ کہاں اور میرے خواب کہاں
اتر کے کاہکشاں سے کبھی یہ خواب سجا
کبھی تو سننے میں آئے کہ تو بھی رویا تھا
کبھی تو جسم کے آنگن میں بھی سحاب سجا
مجھے حوادث دوراں نے گر بجھا ڈالا
ہو فکر کیوں تجھے تو اپنی آب و تاب سجا
کہ تتلیاں بھی بڑی دیر تک اڑی تھیں مگر
پھر اس کے بعد تو کانٹوں سے میرا خواب سجا
جو دھیان میں اسے لاؤں تو خوشبوئیں امڈیں
یہ میری فکر کی بستی میں کیا گلاب سجا
میں اپنی ذات میں گم تھا مجھے خبر نہ ہوئی
کہ میرے واسطے کب سے ترا شبابؔ سجا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.