بہار آئی گل افشانیوں کے دن آئے
بہار آئی گل افشانیوں کے دن آئے
اٹھاؤ ساز غزل خوانیوں کے دن آئے
نگاہ شوق کی گستاخیوں کا دور آیا
دل خراب کی نادانیوں کے دن آئے
نگاہ حسن خریداریوں پہ مائل ہے
متاع شوق کی ارزانیوں کے دن آئے
مزاج عقل کی ناسازیوں کا موسم ہے
جنوں کی سلسلہ جنبانیوں کے دن آئے
سروں نے دعوت آشفتگی کا قصد کیا
دلوں میں درد کی مہمانیوں کے دن آئے
چراغ لالہ و گل کی ٹپک پڑی ہیں لویں
چمن میں پھر شرر افشانیوں کے دن آئے
بہار باعث جمعیت چمن نہ ہوئی
شمیم گل کی پریشانیوں کے دن آئے
ادھر چمن میں زر گل لٹا ادھر تاباںؔ
ہماری بے سر و سامانیوں کے دن آئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.