بہار آئی ہے پھر گل پوش ہوگا گلستاں اپنا
بہار آئی ہے پھر گل پوش ہوگا گلستاں اپنا
قفس میں یاد آتا ہے مجھے اب آشیاں اپنا
نہ اب اپنی زمیں ہے اور نہ ہے اب آسماں اپنا
بتا پھر تیری دنیا میں ٹھکانا ہے کہاں اپنا
چمن اپنا نہ گل اپنے نہ ہے اب آشیاں اپنا
خدا کی شان دشمن ہو گیا سارا جہاں اپنا
یہاں اٹھتا نہیں ہے پاؤں فرط ناتوانی سے
وہاں چلنے کو ہے تیار میر کارواں اپنا
اسی امید ہی میں جان دی ہے مرنے والے نے
اب آئے گا اب آئے گا مسیحائے زماں اپنا
قفس تو کیا ہے جل جائے گا یہ سارا جہاں صیاد
قیامت ہے قیامت نالۂ شعلہ فشاں اپنا
خدا رکھے عجب شے ہے یہ یک رنگی محبت کی
سمجھتے ہیں بیاں تیرا جو کہتا ہوں بیاں اپنا
بہت سنتے رہے ہو قیس اور فرہاد کے قصے
سنو تو آج فاضلؔ بھی سنائے کچھ بیاں اپنا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.