بہار آتے ہی دامان و گریباں جاگ اٹھتے ہیں
بہار آتے ہی دامان و گریباں جاگ اٹھتے ہیں
گلستاں کروٹیں لیتے ہیں زنداں جاگ اٹھتے ہیں
جنوں افروز جب گیسوئے جاناں جاگ اٹھتے ہیں
خرد کی گود میں خواب پریشاں جاگ اٹھتے ہیں
کبھی جب دل میں اٹھتی ہیں کسی کی یاد کی موجیں
تو خوابیدہ تمناؤں کے طوفاں جاگ اٹھتے ہیں
دمکتی ہیں کسی کے لب پہ جب کرنیں تبسم کی
فضائیں چونک جاتی ہیں گلستاں جاگ اٹھتے ہیں
غم جاناں سے ڈھلتا ہے غم دوراں کا آئینہ
یہ وہ قالب ہے جس میں قلب انساں جاگ اٹھتے ہیں
کبھی انگڑائیاں لیتی ہیں جب وہ نغمگی نظریں
نجوم و ماہ کے ساز غزل خواں جاگ اٹھتے ہیں
مری ہر سانس کی لو ارتقا کی لے ہی گاتی ہے
تری آہٹ سے نغمات رگ جاں جاگ اٹھتے ہیں
کوئی غم ہو شفاؔ فطرت کا اک انعام ہوتا ہے
کہ اس سے زندگی کے سارے امکاں جاگ اٹھتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.