بہار اپنی نہ گل اپنے نہ صحن گلستاں اپنا
بہار اپنی نہ گل اپنے نہ صحن گلستاں اپنا
بنا لیں کیوں نہ ویرانے میں جا کر آشیاں اپنا
سنائیں آہ کس کو قصۂ درد نہاں اپنا
اب آتا ہے نظر نا مہرباں ہر مہرباں اپنا
بتائے کون غربت میں ہے کیا نام و نشاں اپنا
نہ کوئی ہم سخن اپنا نہ کوئی راز داں اپنا
کرشمہ جذب الفت کا یہ دیکھیں دیکھنے والے
وہیں منزل نظر آئی قدم اٹھا جہاں اپنا
شرف حاصل ہوا ہے جب سے اس در کی گدائی کا
زمیں اپنی فلک اپنا ہے مہر آسماں اپنا
شعور آگہی گویا فقط لفظ و بیاں تک ہے
ہے سربستہ ازل سے آج تک راز نہاں اپنا
گماں ہے سینۂ سوزاں میں پھوٹے آبلے دل کے
شرر بن کر جو نکلا چشم سے اشک رواں اپنا
تلاش یار اور اس بے خودی میں ضبطؔ کب ممکن
وہ عالم ہے بتا سکتے نہیں خود ہی نشاں اپنا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.