بہار وقت کا ہر اک چلن شکستہ ہے
بہار وقت کا ہر اک چلن شکستہ ہے
یہی سبب ہے چمن کا بدن شکستہ ہے
تمہاری روح کا آکاش نیلگوں ہے مگر
اب آفتاب بدن کی کرن شکستہ ہے
یقیں کا پردۂ مبہم پڑا ہی رہنے دو
گمان و وہم کی یہ انجمن شکستہ ہے
ہوا کے پیر میں زنجیر ڈال دو بڑھ کر
کہ عندلیب کا شہر وطن شکستہ ہے
فضائے دہر نے اوڑھی ہے ایسی کالی ردا
فلک کے جسم کا ہر پیرہن شکستہ ہے
طمانچہ باغ کے رخسار پر لگا کس کا
کہ طائروں کا بھی رنگ سخن شکستہ ہے
پڑی تھی لاش سر راہ بے حس و حرکت
جو دیکھا سامنے جا کر کفن شکستہ ہے
سیاہی فکر کی کاغذ پہ بہہ گئی قدسیؔ
مری غزل کا ہر اک بانکپن شکستہ ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.