بہار زخم لب آتشیں ہوئی مجھ سے
بہار زخم لب آتشیں ہوئی مجھ سے
کہانی اور اثر آفریں ہوئی مجھ سے
میں اک ستارہ اچھالا تو نور پھیل گیا
شب فراق یوں ہی دل نشیں ہوئی مجھ سے
گلاب تھا کہ مہکنے لگا مجھے چھو کر
کلائی تھی کہ بہت مرمریں ہوئی مجھ سے
بغل سے سانپ نکالے تو ہو گیا بدنام
خراب اچھی طرح آستیں ہوئی مجھ سے
کہاں سے آئی ہے خوشبو مجھے بھی حیرت ہے
یہ رات کیسے گل یاسمیں ہوئی مجھ سے
میں اپنے پھول کھلائے ہیں اس کی جھاڑی پر
قبائے یار بہت ریشمیں ہوئی مجھ سے
بس ایک بوسہ دیا تھا کسی کے ماتھے پر
تمام شہر کی روشن جبیں ہوئی مجھ سے
غزل سنی تو بہت دل سے خوش ہوا عاطفؔ
مگر غزل کی ستائش نہیں ہوئی مجھ سے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.