بہار میں بھی شگفتہ کوئی گلاب نہیں
بہار میں بھی شگفتہ کوئی گلاب نہیں
شباب کا ہے زمانہ مگر شباب نہیں
سحر تو آئی ہے پر صبح انقلاب نہیں
یہ آفتاب کا دھوکا ہے آفتاب نہیں
لہولہان چمن ہے تو دست پیاسا ہے
کہاں کہاں پہ کرم آپ کا جناب نہیں
خزاں کا دور تو گزرا خدا خدا کر کے
بہار آئی تو مے خانے میں شراب نہیں
عجیب ہے تری دریا دلی کا افسانہ
کہ فیض عام ہے اور کوئی فیضیاب نہیں
الم نصیب کے چہرے کو کون پڑھتا ہے
کہ یہ کتاب نشاط آفریں کتاب نہیں
جنوں کے ساز پہ کر لے گا رقص دیوانہ
بلا سے آج اگر نغمۂ رباب نہیں
کسی کا بزم میں غیرت سے دم گھٹا جائے
مگر ضمیر فروشوں کو کچھ حجاب نہیں
بجھا سکے نہ مظالم کے تند جھونکے بھی
چراغ حوصلۂ شوق کا جواب نہیں
خراب رہتا ہے ماحول کیوں خدا جانے
اس انجمن میں تو اب کوئی بھی خراب نہیں
عزیزؔ خود کو بچاؤ نظر کے دھوکے سے
دھوئیں کا رقص فضا میں ہے یہ سحاب نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.