بہار تھی نہ چمن تھا نہ آشیانہ تھا
بہار تھی نہ چمن تھا نہ آشیانہ تھا
عجیب رنگ میں گزرا ہوا زمانہ تھا
بہ فیض خون جگر اب وہ ہو رہا ہے چمن
کبھی جو میرے مقدر سے قید خانہ تھا
حدود کون و مکاں میں بھی جو سما نہ سکا
مری حیات کا وہ مختصر فسانہ تھا
نظر میں دیر و حرم تھے کہ میں سمجھ نہ سکا
جہاں جھکی تھی جبیں ان کا آستانہ تھا
بس اتنا یاد ہے مجھ کو کہ برق چمکی تھی
پھر اس کے بعد چمن تھا نہ آشیانہ تھا
فریب حسن میں آئے تو یہ ہوا معلوم
جہاں میں ایک یہی زیست کا بہانہ تھا
جنون شوق کا اک یہ بھی معجزہ ہے نظیرؔ
وہی ہے آج حقیقت جو کل فسانہ تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.