بہاروں کے موسم کو کیا ہو گیا ہے
خزاں کا چلن عام سا ہو گیا ہے
کہیں پر زمیں خون میں تر بہ تر ہے
کہیں آسماں سرخ سا ہو گیا ہے
ہر اک سمت ہے ظلمتوں کا بسیرا
اجالا تو جیسے خفا ہو گیا ہے
سلگتی ہوئی نفرتوں سے بھرے دل
محبت کا جذبہ ہوا ہو گیا ہے
مفادات اور مصلحت خود پرستی
فسوں کیسا جگ میں بپا ہو گیا ہے
چلو سو رہیں اوڑھ کر ہم زمیں کو
کہ دنیا میں جینا سزا ہو گیا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.