بہل سکے گا نہ دل اب کسی بہانے سے
بہل سکے گا نہ دل اب کسی بہانے سے
زمانہ ہم سے ہے بیزار ہم زمانے سے
جس آستانے پہ سجدے کو جا نہیں ملتی
بندھی ہے آس مری ایسے آستانے سے
ہر ایک دے نہیں سکتا ہے امتحان وفا
یہ وہ کڑی ہے جو اٹھتی نہیں اٹھانے سے
کوئی جلائے گا کیا سوختہ نصیبوں کو
کہ راکھ آگ پکڑتی نہیں جلانے سے
رلایا خون ہمیں اپنے ضبط گریہ نے
یہ کام اور بگڑتا گیا بنانے سے
تلاش کی گئی جس دم چمن میں بجلی کی
تو دستیاب ہوئی میرے آشیانے سے
دعائیں دیتے ہیں وابستگان درد فراق
غریب بچ گئے سرکار کے بچانے سے
صلائے عشق ہے یک در بگیر و محکم گیر
مجھے تو کام ہے صرف ان کے آستانے سے
قدیرؔ شام و سحر کی اسے بھلا کیا فکر
وظیفہ پاتا ہو جو غیب کے خزانے سے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.