بہبود و مدد کی وہ سند سے نکل آئے
بہبود و مدد کی وہ سند سے نکل آئے
کچھ پیٹ غریبوں کی رسد سے نکل آئے
ان کو میں کھلی آنکھوں سے اب دیکھ رہا ہوں
کچھ خواب مری نیند کی زد سے نکل آئے
بچپن کی حدیں توڑ دے چل عمر کے ہمراہ
اب تو ترے بچے تیرے قد سے نکل آئے
رستے میں زمانے نے بچھا رکھے تھے کانٹے
ہم اپنے ارادوں کی مدد سے نکل آئے
مت ڈھونڈھ میرے دوست تبسم مرے لب پر
اب کیسے یہ آغوش لحد سے نکل آئے
خالدؔ مرے جذبات کی شدت میں کمی تھی
آنسو بھی مری آنکھوں کی حد سے نکل آئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.