بہی خواہوں کا منصوبہ مکمل ہو گیا ہوتا
بہی خواہوں کا منصوبہ مکمل ہو گیا ہوتا
جو میں بہرا نہیں ہوتا تو پاگل ہو گیا ہوتا
بھلا ہو دشمنوں کا جو مجھے سرگرم رکھتے ہیں
نہ ہوتے یہ تو میں گزرا ہوا کل ہو گیا ہوتا
انا نے دور رکھا دوستی کے فیض سے اس کو
گلے مل لیتا وہ بڑھ کر تو صندل ہو گیا ہوتا
سنبھالا زندگی بھر اے غزل تیرے تقدس کو
نہ ہوتے ہم تو میلا تیرا آنچل ہو گیا ہوتا
شکیلؔ احساس کی دولت اگر مجھ کو نہیں ملتی
میں اپنی ذات میں کب کا مقفل ہو گیا ہوتا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.