بہشت زار حسیں گل کدے میں رہتے تھے
بہشت زار حسیں گل کدے میں رہتے تھے
ہم ایک ساتھ کسی منطقے میں رہتے تھے
نہ جانے کون سے پل کا تھا انتظار ہمیں
نہ جانے کب سے ہم اک دوسرے میں رہتے تھے
یہیں کہیں تھے پریشان خواب کی صورت
کبھی تو نیند کبھی رت جگے میں رہتے تھے
بہت سی جھیلیں ترے چشم و لب سے ملتی تھیں
بہت سے پیڑ مرے راستے میں رہتے تھے
زمانوں بعد کہیں سامنا ہوا اپنا
سفر میں تھے مگر اک دائرے میں رہتے تھے
کہیں جگہ ہی نہیں تھی ہمیں سمانے کو
ہم اپنی ذات کے حیرت کدے میں رہتے تھے
ہماری روشنی تو ایک تھی وجود الگ
کہ دو چراغ تھے اک طاقچے میں رہتے تھے
یقین جان کہ اک دوسرے کا عکس تھے ہم
اور ایک ساتھ کسی آئینے میں رہتے تھے
عجیب گوشۂ تنہائی میں پڑا ہوا ہوں
تمام لوگ کبھی رابطے میں رہتے تھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.