بہلا رہا ہوں دل کو کہ غم معتبر نہیں
بہلا رہا ہوں دل کو کہ غم معتبر نہیں
عبدالقیوم زکی اورنگ آبادی
MORE BYعبدالقیوم زکی اورنگ آبادی
بہلا رہا ہوں دل کو کہ غم معتبر نہیں
مانا شب حیات مری مختصر نہیں
وہ کیا گئے کہ ساری مسرت لئے گئے
تسکین دل نہیں ہے قرار جگر نہیں
مے کش وہی ہیں بزم میں جام و سبو وہی
لیکن وہ دل نواز کسی کی نظر نہیں
ایک مشت خاک کے بھی برابر نہیں ہے وہ
دل آشنائے درد محبت اگر نہیں
دیر و حرم میں شیخ و برہمن ہیں فتنہ ساز
محفوظ ان کے شر سے خدا کا بھی گھر نہیں
ہر پھول سینہ چاک ہے ہر شاخ سرنگوں
صحن چمن میں کون ہے جو نوحہ گر نہیں
ہم انتظار صبح بہاراں کئے رہے
گلشن میں اپنے آئی نسیم سحر نہیں
میں ہی ہوں ایک جانب منزل رواں دواں
راہ وفا میں کوئی مرا ہم سفر نہیں
غم ہائے روزگار نقیب خوشی بھی ہیں
وہ کون سی ہے شب جو امین سحر نہیں
اعجاز ہے یہ ان کی محبت کا اے ذکیؔ
مخفی مری نظر سے کوئی رہ گزر نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.