بحر غم میں غوطہ زن ہیں کیسی کیسی ہستیاں
بحر غم میں غوطہ زن ہیں کیسی کیسی ہستیاں
درد ساحل پہ ہی کیوں تم لے رہے ہو سسکیاں
ریت کے کچے گھروندے بہہ گئے تو فکر کیا
ایک دن سیلاب لے جائے گا ساری بستیاں
ایک دن پھولوں کی لالی تک چرا لے جائیں گی
اس چمن کی مختلف رنگوں کی اڑتی تتلیاں
ایک جانب میکدہ ہے اک طرف ہے خانقاہ
دیکھیے جاتی کدھر ہیں صوفیوں کی ٹولیاں
پہلے مجھ پہ ایک وہی انگلی اٹھاتا تھا صباؔ
اور اب تو بے شمار اٹھتی ہیں مجھ پہ انگلیاں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.