بحر الفت کا کہیں کوئی کنارا ہی نہیں
بحر الفت کا کہیں کوئی کنارا ہی نہیں
دشت فرقت کا دل افروز نظارا ہی نہیں
اب نہ تڑپاؤ مجھے چارہ گری کی خاطر
آ بھی جاؤ کہ مجھے ضبط کا یارا ہی نہیں
میں نے پیمان وفا باندھ لیا ہے اس سے
جس کو اک لمحہ مرا ساتھ گوارا ہی نہیں
ملتے ہی پھیر لیں اس طرح نگاہیں سب نے
ایسا لگتا ہے کوئی ان میں ہمارا ہی نہیں
اپنی آشفتہ سری کا جو مداوا کرتا
عصر حاضر میں کوئی ایسا سہارا ہی نہیں
ایسا کیا تھا کہ پیمبر اسے کہتی دنیا
دست مانی نے کوئی نقش ابھارا ہی نہیں
ہم نے بسملؔ غم و آلام سے بیعت کر لی
ماسوا ان کے کسی کو بھی پکارا ہی نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.