بحر و بر میں کلام اس کا ہے
بحر و بر میں کلام اس کا ہے
ذکر اس کا ہے نام اس کا ہے
سب کو دیتا ہے وہ شراب اپنی
ہے جو گردش میں جام اس کا ہے
محو حیرت ہیں دیکھنے والے
اتنا اونچا مقام اس کا ہے
ہے وہی حرف حرف تابندہ
جس کے اندر پیام اس کا ہے
وہ ہے غائب مگر ازل ہی سے
ہر قدم پر نظام اس کا ہے
رہ گزر اس کے قافلے اس کے
رخش بھی تیز گام اس کا ہے
ہم تو سب عارضی مسافر ہیں
جاودانی قیام اس کا ہے
کارگاہوں میں دست و پا اس کے
ان سے وابستہ کام اس کا ہے
کائنات اس کی بے کراں ہے کنولؔ
جس میں سب اہتمام اس کا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.