بحر سے دریا بنا دریا سے کوزہ ہو گیا
بحر سے دریا بنا دریا سے کوزہ ہو گیا
مرتبہ کیا تھا تمہاری بزم میں کیا ہو گیا
وقت بدلا تو سبھی کچھ الٹا پلٹا ہو گیا
پھول کھلتے تھے جہاں کل آج صحرا ہو گیا
یہ مرے اسلاف کی معراج الفت تھی کہ جو
تیز رو دریا رکا دریا میں رستہ ہو گیا
جانے یہ آشفتگی مجھ کو کہاں لے جائے گی
آج پھر قلب حزیں کو ان کا دھوکا ہو گیا
فاعلاتن فاعلاتن فاعلاتن فاعلن
دیکھیے بحر رمل میں شعر کیسا ہو گیا
انقلاب دہر کا یہ بھی عجوبہ خوب ہے
خون انسانوں کا فرحتؔ سب سے سستا ہو گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.